ہفتہ، 5 نومبر، 2011

نکاح کا مذاق

ایک دفعہ جمعہ کے خطاب کے دوران نکاح کا موضوع آیا تو خطیب صاحب نے بڑی دلچسپ بات کہی۔
کہا کہ اذان سنت ہے۔ اگر کوئی شخص اذان کے دوران آ کر گانا بجانا شروع کر دے تو آپ کو کیسا لگے گا؟ یقیناً سب اسے روکیں گے کہ یہ کیا اذان کا مذاق اڑا رہا ہے۔ نکاح بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سنت ہے۔ لیکن اس میں لوگ خوب شوق سے گانے بجانے کا اہتمام کرتے ہیں۔ اگر کوئی روکے تو طرح طرح کے طعنے سننے کو ملتے ہیں۔ اکثریت کو یہ احساس تک نہیں ہوتا کہ اس طرح سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سنت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
براہِ مہربانی اس چیز کا خیال رکھیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سنت کا مذاق نہ بنائیں۔ اور کوشش کریں کہ اوروں کو بھی اس طرح نکاح کی سنت کا مذاق بنانے سے روکیں۔

جمعرات، 3 نومبر، 2011

کرکٹی انتہا پسندی

پرسوں "بولتا پاکستان" کے فیسبک صفحے پر ایک سوال دیکھا۔
سوال تھا، "لندن کی عدالت نے پاکستانی کرکٹرز کو سزا دے دی۔ پاکستان کو کیا کرنا چاہیے؟"
نیچے کیے گئے تبصروں کے درمیان کچھ عجیب و غریب سے تبصرے دیکھنے کو ملے۔
کسی کا کہنا ہے کہ تاحیات پابندی لگا دی جائے۔ کسی نے کہا کہ تاحیات پابندی کے ساتھ پانچ کروڑ جرمانہ بھی ہونا چاہیے۔ جبکہ کوئی اتنے کم جرمانے پر خوش نہیں اور چاہتا ہے کہ ان کے تمام اثاثے ہی منجمد کر دیے جائیں۔ کوئی چاہتا ہے کہ ان کی پاکستانی قومیت ہی ختم کر دی جائے جبکہ کسی کو یہ اعتراض ہے کہ پاکستان کو اتنا بدنام کرنے پر انہیں پھانسی کیوں نہیں دے دی گئی۔
یہ کہتے کسی کو بھی نہیں دیکھا کہ اگر واقعی یہ لوگ مجرم ہیں تو بس قانون کے مطابق سزا دو اور جان چھوڑو۔

ہے نا عجیب منطق؟
ملکی دولت لوٹنے والے لٹیروں کو اگلی بار ووٹ دیکر پھر سے سارے وطن کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دو اور ایک نو بال کروانے پر لوگوں کو پھانسی چڑھا دو۔
وطن عزیز میں معاشرے میں موجود برائی اور کرپشن کلچر کا الزام ملا پر۔ شدت پسندی، بم دھماکے، قتل و غارت گری اور دہشت گردی کا ذمہ دار مولوی ہے۔ لیکن ایک نو بال پر پھانسی کی سزا یقینا عین اعتدال پسندی ہے۔
پاکستان کھپے! ملکانہ لاجک زندہ باد! (ملک ساب کو تو جانتے ہی ہوں گے آپ سب)