اتوار، 25 اگست، 2013

ایک تھا پاکستان

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک علاقے میں ایک قوم کے لوگ کچھ دوسری قوموں کے زیرِ تسلط رہ رہے تھے۔ جب زندگی گزارنا انتہائی دشوار ہو گیا تو انہوں نے خدا سے ایک ڈیل کی۔ کہ اگر خدا ان کو ایک ٹکڑا زمین پر ایسا دے دے جس پر وہ آزادی سے زندگی گزار سکیں تو وہ لوگ وہاں پر خدا کی مرضی کا نظام قائم کریں گے۔
زمین کا ٹکڑا انہیں مل گیا۔ کچھ عرصہ انہوں نے اپنا وعدہ یاد رکھا۔ خدا کی مرضی کا نظام لاگو کرنے کے لیے خوب محنت کی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کا جذبہ کم پڑتا گیا۔ اور وہ اپنا وعدہ بھول کر دنیا کی غیر اہم آسائشوں کی دوڑ میں لگ پڑے، جس نے انہیں اتنا مفلس بنا دیا کہ ان کو جان کے لالے پڑ گئے جس سے گھبرا کر انہوں نے نئے خدا بنا لیے اور اپنے حقیقی خدا کو فراموش کر دیا۔
آج وہ اپنے بنائے چھوٹے موٹے خداؤں سے دھکے، ٹھڈے اور ماریں بھی کھاتے ہیں لیکن ذلیل ہونے اور کچھ فائدہ نہ پانے کے باوجود انہی جھوٹے خداؤں کے دروں پر بیٹھے ہیں۔
کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ وہ اپنے حقیقی خدا کی طرف ہی لوٹ آئیں جو اکیلا ہی ان سب چھوٹے چھوٹے جھوٹے خداؤں کے چھکے چھڑا دینے کے لیے کافی ہے، وہ وعدہ پورا کریں جو ایک صدی سے بھی زیادہ پہلے کیا تھا، اور پھر اپنے حقیقی خدا کی مدد و نصرت کے ساتھ ایک پروقار زندگی گزاریں؟

5 تبصرے:

  1. یار پتا نہیں کیوں مجھے لگ رہا ہے اس سے بہتر تھا بھینس کے آگے بین بجانا

    جواب دیںحذف کریں
  2. بات کی حد تو ٹھیک ہے ،لیکن یہ کام اس قوم سے کروائے گا کون۔؟؟

    جواب دیںحذف کریں
  3. معافی دے دیں۔ ہمیں اور بھی ضروری کام ہیں

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. آپ کے لیے ہی اوپر سکندر بابا نے کمنٹ کیا ہے شاید

      حذف کریں
  4. میں تو ایک بات ہی جانتا ہوں اور اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں
    روکے زمانہ چاہے روکے خدائی
    تم کو آنا پڑے گا
    جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا

    جواب دیںحذف کریں