آپ کی خواہش ہوتی ہے سب سے اوپر جانے کی۔ دنیا کا بہترین اور عظیم ترین انسان بننے کی۔ اس کے لیے آپ خود پر کئی جبر کرتے ہیں۔ اپنی چھوٹی بڑی خواہشات کا گلا گھونٹتے ہیں۔ کئی طرح کی تکالیف خوشی خوشی اٹھا لیتے ہیں۔ آپ خوش ہوتے ہیں کہ یہ تمام سختی برداشت کرنا آپ کو اپنی منزل کے قریب تر کر رہا ہے۔
لیکن یہ سلسلہ ہمیشہ ایسا ہی تو نہیں چل سکتا۔ کبھی کبھار پچھتاوا آپ کو ہر طرف سے گھیرنے لگتا ہے۔ خود کو محروم رکھنے کا پچھتاوا۔ خود کو تکلیف میں ڈالنے کا پچھتاوا۔ اتنا زیادہ بوجھ اٹھانے کا پچھتاوا۔ آپ خود سے سوال کرنے لگتے ہیں کہ آخر اس سب کا فائدہ کیا ہے؟ ایک ہدف جو نہ جانے حاصل ہو بھی سکتا ہے یا نہیں، کیا اس قابل ہے کہ اس کے لیے اپنی جھولی کو کنکروں سے بھر لیا جائے؟ آپ کو افسوس ہونے لگتا ہے بہت کچھ کھو دینے کا۔۔۔ ان چھوٹی چھوٹی خوشیوں کا جنہیں آپ کبھی محسوس نہ کر پائے۔ ان ہنستے مسکراتے لمحات کا جو آپ کو چھوئے بغیر گزر گئے۔ اس وقت کا جو آپ دوسروں کی طرح زندگی کا مزا لیتے گزار سکتے تھے لیکن آپ نے کھو دیا۔
لیکن کیا کیا جائے۔ جو سودا کیا تھا، اس کی قیمت تو ادا کرنی ہی پڑے گی۔ چنانچہ آپ خود کو تسلی دیتے ہیں۔ یہ سوچتے ہوئے کہ ایک عام زندگی تو بہت سے لوگ گزار کر چلے جاتے ہیں۔ مزا تو تب آئے جب اپنی زندگی کو خاص بنایا جائے۔ کوئی شمع جلائی جائے، کوئی خوشیاں بکھیری جائیں، کوئی اچھا فرق پیدا کیا جائے۔ اب ایسی خاص زندگی مفت میں تو حاصل ہونے سے رہی۔
چنانچہ اپنے مزاج کو "ریبوٹ" کر کے آپ ایک بار پھر سے اپنی زندگی کو خاص بنانے کے سفر پر چل پڑتے ہیں، ایک بھاری قیمت چکانے کے لیے خود کو تیار کرتے ہوئے۔۔۔
یار اس سے زیادہ کیا کہوں کے تم نے میرے حالات اور سوچ کو ہی الفاظ پہنا دئیے
جواب دیںحذف کریں