جمعرات، 3 نومبر، 2011

کرکٹی انتہا پسندی

پرسوں "بولتا پاکستان" کے فیسبک صفحے پر ایک سوال دیکھا۔
سوال تھا، "لندن کی عدالت نے پاکستانی کرکٹرز کو سزا دے دی۔ پاکستان کو کیا کرنا چاہیے؟"
نیچے کیے گئے تبصروں کے درمیان کچھ عجیب و غریب سے تبصرے دیکھنے کو ملے۔
کسی کا کہنا ہے کہ تاحیات پابندی لگا دی جائے۔ کسی نے کہا کہ تاحیات پابندی کے ساتھ پانچ کروڑ جرمانہ بھی ہونا چاہیے۔ جبکہ کوئی اتنے کم جرمانے پر خوش نہیں اور چاہتا ہے کہ ان کے تمام اثاثے ہی منجمد کر دیے جائیں۔ کوئی چاہتا ہے کہ ان کی پاکستانی قومیت ہی ختم کر دی جائے جبکہ کسی کو یہ اعتراض ہے کہ پاکستان کو اتنا بدنام کرنے پر انہیں پھانسی کیوں نہیں دے دی گئی۔
یہ کہتے کسی کو بھی نہیں دیکھا کہ اگر واقعی یہ لوگ مجرم ہیں تو بس قانون کے مطابق سزا دو اور جان چھوڑو۔

ہے نا عجیب منطق؟
ملکی دولت لوٹنے والے لٹیروں کو اگلی بار ووٹ دیکر پھر سے سارے وطن کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دو اور ایک نو بال کروانے پر لوگوں کو پھانسی چڑھا دو۔
وطن عزیز میں معاشرے میں موجود برائی اور کرپشن کلچر کا الزام ملا پر۔ شدت پسندی، بم دھماکے، قتل و غارت گری اور دہشت گردی کا ذمہ دار مولوی ہے۔ لیکن ایک نو بال پر پھانسی کی سزا یقینا عین اعتدال پسندی ہے۔
پاکستان کھپے! ملکانہ لاجک زندہ باد! (ملک ساب کو تو جانتے ہی ہوں گے آپ سب)

5 تبصرے:

  1. قسم لے لو۔۔۔ آج صبح میں بھی یہی سوچ رہا تھا۔۔۔ اور میری سوچ کو الفاظ کا روپ تم نے دے دیا سعد۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. مولبی ساب ہمارے یہی تو رویے ہیں ایک انتہاء درجے کے بے ایمان اور ملک بیچ کھانے والے بھٹو کو ہیرو اور ضیاء الحق جیس مرد مومن کو جابر قرار دے دیا۔۔۔۔۔۔۔۔
    اصل میں ہم بطور قوم ابھی بچے ہیں لولی پاپ کو ہی سب کچھ سمجھ لیتے ہیں مگر کونین کی گولی کھانے کو موت۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. ہماری قوم کے اندر منافقت کی انتہا اس سوچ کی ابتدا ہے۔ ہمارا ساتھی بیلی یار دوست رشتہ دار کوئی جرم کر لے تو رشوتیں دیں گے، ہر ناجائز حربہ بھی استعمال کریں گے کہ کسی طریقہ سے بچت ہو جائے، مگر جب کوئی اور ہمارے ساتھ یا ہمارے کسی دوست یار سنگی ساتصی کے ساتھ کوئی ناجائزی کر لے تو ہم قانون سے بھی اوپر بہت اوپر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی ہڈیاں توڑ دو، اس کو معذور کر دو، اس پہ اتنا تشدد کرو کہ سسک سسک کر دم توڑ دے، تاکہ ہماری بے چین روح کو سکون آ جائے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. زبردست
    آپ نے تو سوچوں کو الفاظ کی زبان دے دی

    جواب دیںحذف کریں
  5. میرا تو خیال ہے کہ جب تک قوم متحد نہ ہوگی اور ایک پلیٹ فارم پر جمع نہ ہوتب تک اس ملک میں کسی بڑی تبدیلی کے امکانات ناممکن ہے۔ اور اگر میرا یہ یقیین ہے کہ ایک وقت آئے گا جب اس ملک کی عوام متحد ہوکر قائد اعظم کے پاکستان کو وہ اسلامی ریاست بنائیں گی جس کے وہ طلب گار تھے۔
    جزاک اللہ
    Colourislam.blogspot.com

    جواب دیںحذف کریں