جمعہ، 2 مارچ، 2012

کیا مسلمانوں کی علمی پسماندگی کے ذمہ دار امام غزالی ہی ہیں؟

چند ہی دن پہلے ایک جگہ کسی کا اعتراض پڑھا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ مسلمانوں کے علمی زوال میں امام غزالی کا اہم کردار ہے۔

دو وجوہات نے مجھے اس معاملے کی تہہ میں جانے پر اکسایا۔ ایک تو یہ کہ اس طرح مجھے تاریخ کے متعلق کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ دوم یہ کہ اتنی بڑی بات کو بغیر تحقیق قبول کر لینا کوئی علم دوست رویہ نہیں۔

پہلا مرحلہ تھا دعوے کا تجزیہ کرنا جس کے نتیجے میں اپنی آسانی کے لیے میں نے اسے ان دو حصوں میں تقسیم کیا۔
اول یہ کہ امام غزالی نے ریاضی کو ایک شیطانی کھیل قرار دیا۔
دوم یہ کہ امام غزالی کی وجہ سے مسلمان سائنس سے دور ہو گئے۔

پہلے حصے کے متعلق معلومات حاصل کرنے میں اپنی تاریخ سے عدم واقفیت کے باعث کافی محنت کرنی پڑی۔ لیکن آخر کار مجھے کہیں سے امام غزالی کی احیاء العلوم کا اردو ترجمہ مل گیا جس کی پہلی جلد میں مجھے یہ متن ملا۔

"غیر شرعی علوم:
غیر شرعی علوم کی بھی تین اقسام ہیں
(۱) پسندیدہ علوم
(۲) ناپسندیدہ علوم
(۳) مباح علوم
پسندیدہ علوم وہ ہیں جن سے دنیاوی زندگی کے مصالح وابستہ ہیں جیسے علمِ طب اور علمِ حساب۔ ان میں سے بعض علوم فرضِ کفایہ کی حیثیت رکھتے ہیں اور بعض صرف اچھے ہیں، فرض نہیں ہیں۔ فرضِ کفایہ وہ علوم ہیں جو دنیاوی نظام کے لیے ناگزیر ہیں۔ جیسے طب تندرستی اور صحت کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، یا حساب کہ خرید و فروخت کے معاملات، وصیتوں کی تکمیل اور مالِ وراثت کی تقسیم وغیرہ میں لازمی ہے۔ یہ علوم ایسے ہیں کہ اگر شہر میں ان کا کوئی جاننے والا نہ ہو تو تمام اہلِ شہر کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم ان میں سے اگر ایک شخص بھی ان علوم کو حاصل کر لے تو باقی لوگوں کے ذمے سے یہ فرض ساقط ہو جاتا ہے۔
یہاں اس پر تعجب نہ کرنا چاہیے کہ صرف طب اور حساب کو فرضِ کفایہ قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے کہ ہم نے جو اصول بیان کیے ہیں، اس کی روشنی میں بنیادی پیشے جیسے پارچہ بافی، زراعت اور سیاست بھی فرضِ کفایہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بلکہ سینا پرونا اور پچھنے لگانا بھی فرضِ کفایہ ہیں، کہ اگر شہر بھر میں کوئی فاسد خون نکالنے والا نہ ہو تو جانوں کی ہلاکت کا خوف رہتا ہے۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ جس نے بیماری دی ہے، اس نے دوا بھی اتاری ہے اور علاج کا طریقہ بھی بتلایا ہے۔ پھر کیوں نہ ہم ان سے فائدہ اٹھائیں؟ بلا وجہ اپنے آپ کو ہلاکت کی نذر کرنا جائز نہیں ہے۔ اس لیے پچھنے لگانے کا علم بھی فرضِ کفایہ ہے۔ یہاں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ طب اور حساب کا صرف وہ حصہ فرضِ کفایہ کی حیثیت رکھتا ہے جس سے انسانی ضرورتیں پوری ہو جاتی ہیں۔ طب اور حساب کی باریکیوں کا علم محض پسندیدہ ہے، فرضِ کفایہ نہیں ہے۔
غیر شرعی علوم میں ناپسندیدہ علوم یہ ہیں: (۱) جادوگری، (۲) شعبدہ بازی، (۳) وہ علم جس سے دھوکہ ہو وغیرہ۔
مباح علوم یہ ہیں: (۱) شعر و شاعری اگر وہ اخلاق سوز نہ ہو، (۲) تاریخ یا دیگر تاریخی علوم۔
ان صورتوں کی روشنی میں دوسرے ناپسندیدہ یا مباح علوم و فنون کو قیاس کیا جا سکتا ہے۔"

میرے خیال میں اتنا اقتباس کافی ہوگا امام غزالی کے دنیاوی علوم پر نظریات کو سمجھنے کے لیے۔ اس لیے اب اگلے مرحلے کو چلتے ہیں۔

اگر مسلمانوں نے سائنسی علوم کو امام غزالی کی وجہ سے چھوڑا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ امام غزالی کے بعد والے دور میں مسلمانوں میں دو چار ناموں کے علاوہ کوئی بڑا سائنس دان ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملنا چاہیے۔
چنانچہ اس کے لیے میں نے مشہور مسلمان سائنس دانوں کی فہرستیں چھاننی شروع کیں۔ ان میں سے چونکہ وکیپیڈیا والی فہرست کو چھاننا دوسروں کی نسبت زیادہ آسان تھا، اس لیے اسی کا انتخاب کیا۔ اگرچہ دیگر کتب میں ملنے والے کچھ نام مجھے اس فہرست میں نہ مل پائے۔ لیکن یہ سوچتے ہوئے کہ اتنی طویل فہرست کے ہوتے ہوئے ان پانچ چھے ناموں کے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، میں نے وکیپیڈیا کی آسانی کو ترجیح دی۔
فہرست کی طوالت کی وجہ سے میں نے اپنی توجہ صرف فلکیات دانوں، ریاضی دانوں، طبیعیات دانوں اور انجنئیروں والے زمروں تک محدود رکھی (شاید اپنے ذاتی شوق کی وجہ سے)۔ اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ امام غزالی کی وفات (1111ء) کے بعد ان میں سے کون کون پیدا ہوا تھا۔
امام غزالی پر آنے والے اعتراض کو پڑھنے کے بعد میں توقع کر رہا تھا کہ یہ تعداد انتہائی کم ہوگی جس کی وجہ سے بعض لوگ اس کمی کو امام غزالی سے منسوب کر دیتے ہیں۔ لیکن حیرت انگیز طور پر یہ تعداد میرے اندازے سے کافی زیادہ نکلی۔ چھانٹی کے بعد بچ جانے والوں میں سے بیس سائنس دانوں کے نام (بمع وکیپیڈیا ربط) یہاں پیش کر رہا ہوں۔

أبو الوليد محمد بن احمد بن رشد‎
فقيه، فلسفی، ماہرِ قانون، طبیب، فلکیات دان، جغرافیہ دان، ریاضی دان، طبیعیات دان
(1126–1198)
http://en.wikipedia.org/wiki/Averroes

السموأل بن يحيى المغربي‎
ریاضی دان، فلکیات دان اور طبیب
(1130–1180)
http://en.wikipedia.org/wiki/Al-Samawal

نور الدین البتروجی
فلکیات دان اور قاضی
(وفات: 1204)
http://en.wikipedia.org/wiki/Nur_Ed-Din_Al_Betrugi

بديع الزمان أَبُو اَلْعِزِ بْنُ إسْماعِيلِ بْنُ الرِّزاز الجزري
عالمِ دین، موجد، ریاضی دان، انجنئیر
(1136–1206)
http://en.wikipedia.org/wiki/Al-Jazari

شرف الدین طوسی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(وفات: 1213 یا 1214)
http://en.wikipedia.org/wiki/Sharaf_al-D%C4%ABn_al-T%C5%ABs%C4%AB

محمد بن محمد بن الحسن طوسی (المعروف نصیر الدین طوسی‎)
فلکیات دان، حیاتیات دان، کیمیا دان، ریاضی دان، فلسفی، طبیب، طبیعیات دان
(1201–1274)
http://en.wikipedia.org/wiki/Nasir_al-Din_Tusi

محي الدين المغربي
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1220–1283)
http://en.wikipedia.org/wiki/Mu%E1%B8%A5yi_al-D%C4%ABn_al-Maghrib%C4%AB

معید الدین الاردی
ریاضی دان، فلکیات دان، انجنئیر
(وفات: 1266)
http://en.wikipedia.org/wiki/Mo%27ayyeduddin_Urdi

قطب‌الدین محمود بن مسعود شیرازی
شاعر، فلکیات دان، ریاضی دان، طبیب، طبیعیات دان، فلسفی
(1236 – 1311)
http://en.wikipedia.org/wiki/Qutb_al-Din_al-Shirazi

شمس الدین السمرقندی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1250–1310)
http://en.wikipedia.org/wiki/Shams_al-D%C4%ABn_al-Samarqand%C4%AB

ابن البناء المراکشی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1256–1321)
http://en.wikipedia.org/wiki/Ibn_al-Banna%27_al-Marrakushi

کمال الدین فارسی
ریاضی دان، فلکیات دان
(1267–1319)
http://en.wikipedia.org/wiki/Kam%C4%81l_al-D%C4%ABn_al-F%C4%81ris%C4%AB

ابن الشاطر
فلکیات دان، ریاضی دان، انجنئیر اور موجد
مسجد میں موقت (ٹائم کیپر) کے طور پر کام کرتے تھے
(1304–1375)
http://en.wikipedia.org/wiki/Ibn_al-Shatir

شمس الدین ابو عبداللہ الخلیلی
فلکیات دان
(1320–1380)
http://en.wikipedia.org/wiki/Al-Khalili

قاضی زادہ الرومی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1364–1436)
http://en.wikipedia.org/wiki/Q%C4%81%E1%B8%8D%C4%AB_Z%C4%81da_al-R%C5%ABm%C4%AB

غیاث‌الدین جمشید کاشانی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1380–1429)
http://en.wikipedia.org/wiki/Jamsh%C4%ABd_al-K%C4%81sh%C4%AB

میرزا محمد طارق بن شاہرخ الغ بیگ
ریاضی دان، فلکیات دان اور سلطان
(1394–1449)
http://en.wikipedia.org/wiki/Ulugh_Beg

أبو الحسن علي القلصادي
ریاضی دان
(1412–1486)
http://en.wikipedia.org/wiki/Ab%C5%AB_al-Hasan_ibn_Al%C4%AB_al-Qalas%C4%81d%C4%AB

تقي الدين محمد بن معروف الشامي
فلکیات دان، انجنئیر، ریاضی دان، طبیعیات دان
(1526–1585)
http://en.wikipedia.org/wiki/Taqi_al-Din_Muhammad_ibn_Ma%27ruf

محمد باقر یزدی
ریاضی دان
(سولہویں صدی)
http://en.wikipedia.org/wiki/Muhammad_Baqir_Yazdi


اس تمام ڈیٹا کی موجودگی میں مجھے تو یہی سمجھ آتی ہے کہ مسلمانوں نے جو سائنس کو چھوڑا تو امام غزالی کی وجہ سے نہیں چھوڑا بلکہ اس کے اسباب کچھ اور تھے۔
یعنی کہ میرے ساتھ "کھودا پہاڑ، نکلا چوہا" والی واردات ہو گئی۔ حق تو یہ بنتا ہے کہ جس کے حقائق کی تصدیق کے معاملے میں کاہلی برتنے کی وجہ سے مجھے اتنی خواری کرنی پڑی (یعنی جس نے تصدیق کیے بغیر ہی الزام کو آگے بڑھا دیا)، اس سے جرمانے میں بریانی کی دیگ وصولی جائے۔ لیکن افسوس کہ فی الحال یہ کام انٹرنیٹ پر ممکن نہیں ہیں۔
چلو بخش دیا۔ کیا یاد کرو گے!۔۔

15 تبصرے:

  1. بریانی کے لئے ڈاکٹر نیل ڈیگراس ٹائسن سے رابطہ کریں، کیونکہ امام غزالی سے متعلق یہ دعویٰ انہیں صاحب نے کیا ہے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. آئینِ بریانی کی رو سے افواہ کو بلا تصدیق آگے پھیلانے والا بھی جرمانے میں شریک ہوگا۔ :p

      حذف کریں
  2. سعد بھائی بات کچھ مجھے بھی ہضم نہیں ہو رہی تھی۔بہت بہت شکریہ تحقیق کرنے کا بریانی ہمارے سے کھا لیں

    جواب دیںحذف کریں
  3. بہت خوب ،
    اسلام دشمن یا مسلمان تو ہیں لیکن مغرب کے بےدام غلام اس پر ایک اور اعتراض کرتے ہیں کہ ان اہل علم میں سے کوئی بھی عربی یعنی مکی یا مدنی نہیں تھا۔
    لیکن یہ اس بات کا جواب دے نہیں سکتے کہ اسلام تو تما م انسانیت کیلئے آنے کا دعوی کرتا ہے اور عربی و عجمی کی تفریق ختم کرتا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. بلال بھائی معذرت سے ایک بات کہنا چاہوں گا کہ کہنے والا اور بات آگے پھیلانے والا دونوں ہی دعوے میں شریک سمجھے جاتے ہیں۔ آپ نے اگر کسی کی بات کو ترجمہ کر کے ہو بہو چھاپ دیا ہے تو یہی سمجھا جائے گا کہ آپ اس بات سے مکمل طور پر متفق ہیں، البتہ اگر آپ ساتھ تردید بھی بیان فرما دیتے اس تحریر کے اس یا کسی بھی حصے کی تو ہمارا اور دوسرے قارئین کا واہمہ دور ہو جاتا۔

    نیز ایک تو تحریر کا چھاپنا اور پھر امام غزالی پر کئے گئے اس اعتراض کا تحریر پر کئے گئے تبصروں میں دفاع کرنا اس بات کو روزِ روشن کی طرح عیاں کرتا ہے کہ آپ اس بات سے نہ صرف یہ کہ متفق ہیں بلکہ اس بات کا دفاع بھی کرتے ہیں جو کہ لازمی طور سے متفق ہونے سے ایک قدم آگے ہے۔ جبکہ اب آپ یہاں پر کچھ اور ہی فرما رہے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. اب لگ ہی پڑے ہیں تو پھر لگے ہاتھ اس علم سے دوری کا سبب بھی نکال لیں، کہ علم سے دوری تو بہر طور موجود ہے

    جواب دیںحذف کریں
  6. سعد بھائی بلال صاحب نے امام غزالی رحمہ اللہ پر اپنا غصہ اتارنا تھا اتار دیا۔ اب انکی تحریر غلط تھی یا صحیح ، اسکا ان پر کوئی الزام نہیں آتا، کیونکہ انہوں نے کسی کا میٹیریل ٹرانسلیٹ کیا تھا، یہ اس کافر رائٹر کو چاہیے تھا کہ مسلمان عالم پر بہتان لگانے سے پہلے تحقیق کرتا۔

    بلال صاحب آپ کو اس طرح کی بلکہ اس سے بھی اچھی مزید تحریرں بھی نیٹ سے مل جائیں گیں ان سے بھی اپنے بلاگ کو مزین کریں۔ اپنے طور پر تحقیق کرنے یا کسی سے پوچھنے کی کوئی ضرورت نہیں ، اس بات کو ذہن میں بھی نی لانا کہ تنقید کس پر ہورہی ہے ، اگر بڑے علما سے لوگ بدظن ہوتے ہیں تو ہوتے رہیں ۔ حقائق چھپتے ہیں تو چھپتے رہیں ،۔ یہ آپ کا مسئلہ نہیں کیونکہ آپ جسٹ ایک ٹرانسلیٹر ہیں۔ آپ کا کام بس اردو میں لوگوں کو مصالحہ دار تحریریں مہیا کرنا ہے !!!۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. السلام علیکم
    امام غزالی رح کے متعلق یہ بات کہنا کہ مسلمانوں کی علمی پسماندگی کے ذمہ دار وہ ہیں بطور خاص سائنس کے میدان میں یہ تو قرین قیاس نہیں، اور سعد بھائی نے اچھے انداز سے اس بے بنیاد دعوے کی اصلاح کرنے کی کوشش کی
    جزاہ اللہ خیرا

    جواب دیںحذف کریں
  8. البتہ فلسفہ کے میدان میں امام غزالی کی کتاب تہافۃ الفلاسفہ کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس میدان میں مسلمانوں کی توجہ کم کرنے میں امام غزالی نے کچھ کردار ادا کرنے کی کوشش کی،
    تاہم ابن رشد نے تہافت التھافت لکھ کر اس کتاب کے اثرات کو کم کرنے میں کردار ادا کیا

    ان حضرات کی کاوشوں سے ہٹ کر اگر سوچیں تو واقعی ان کے بعد اس میدان میں مسلمانوں کی تاریخ بانج نظر آتی ہے، اس پائے کا مفکر کم ہی نصیب ہوا ہے ۔۔

    یہ میری رائے ہے، اصحاب علم کی تصحیح ہمارے لیے مفید ہو گی

    جواب دیںحذف کریں
  9. بہت خوب جناب!۔
    لیکن سوال یہ ہے کہ اب بھی ہمارے مذہبی حلقوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور نظر نہیں آتا۔ کچھ تو ہے اس بات کے پیچھے!

    جواب دیںحذف کریں
  10. بہت اچھی بات ہے کہ آپ نے دعوے کی سچائی کو پرکھا۔

    جواب دیںحذف کریں
  11. Remember my brothers: science, technology innovations developments etc. will not give you anything except poverty, destruction, abuse, going against nature, challenging punishments or reminders from Allah one example earthquake in Kashmir was one of the threat reminder from Allah and the slogan was given ZALZALA HAR GAYA QOUM KA HAUSLA JEET GAYA

    جواب دیںحذف کریں
  12. السلام علیکم ۔۔۔
    آپ تمام حضرات کے خدمت میں عرض کرنے کی کوشش کرتا ہوں کہ ہمارے مذہبی حلقوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی اہمیت کی طرف کیوں زور نہیں دیا جاتا ہے ۔اس جواب یہ ہیکہ انیسوی صدی میں دنیاکے انقلاب کے دور میں دشمنان اسلام نے مسلمانوں کو دو نظریہ میں تقسم کردیا ایک نظریہ، دینی تعلیم دوسرا دینوی تعلیم اگر کوئی دینی تعلیم کی طرف راغب ہوتا ہے تو وہ دینوں تعلیم سے بے راغبتی پیدا کرتا ہیں اور اگر کوئی دنیوی تعلیم کی طرف راغب ہوتا ہیں تو دینی تعلیم سے دور ہوتا ہیں۔ اس نظریہ کواگر مسلمان دانشور حضرات دونوں تعلیم کی طرف راغب ہوجائے تو پھر سے امام غرالی جیسے حجت الاسلام پیدا ہوں سکتے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں